رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، گارڈین کونسل کے رکن آیت الله محمد مهدی شب زنده دار نے اپنے درس میں جس میں سیکڑوں طلاب نے شرکت کی کہا: بزرگان کی ہمنشینی سعادت کے راستہ کو ہموار کرتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: مھذب اور اسلام و الھی احکامات کی بنیاد پر تربیت یافتہ افراد معاشرہ میں موجود رہیں کیوں کہ فقط ان کا دیدار ہی انسان کے لئے درس آموز اور انسان کے رفتار و کردار میں تبدیلی کا باعث ہے جیسا کہ حضرت امام خمینی رہ نے فرمایا کہ اگر ہر ضلع میں ایک شھید ہو تو کافی ہے ۔
مدرسین حوزه علمیہ قم کونسل کے رکن نے اسلامی اور الھی ماڈلس کے معاشرہ میں کم رنگ ہوجانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: بزرگان دین کی معاشرہ میں موجودگی انسان کے رفتار و کردار پر اثرانداز ہوتی ہے اور اس کی تربیت کا سبب ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: شھر قم کے جوان جب بھی حضرت آیت الله بهجت جیسی شخصیتوں سے روبرو ہوتے بے حد متاثر ہوتے ، یہ چیز اہم ہے کہ انسان خود کے لئے کوئی آئڈیل قرار دے تاکہ اس کے فضائل و کمالات کو سیکھ سکے ۔
آیت الله شب زنده دار نے اهل بیت طاهرین(ع) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات کی تاکید کی کہ بزرگان دین کی ہمنشینی انسان کو تقوائے الھی کے راستہ میں قرار دیتی ہے کہا: ضروری ہے کہ انسان طھارت نفس کے لئے ھرگز حب دنیا ، حب جاہ اور حب مقام نہ رکھے ، اگر انسان کی نگاہ میں دنیا چھوٹی ہو تو وہ ھرگز اس کے حصول میں اپنی تمام توانائی صرف نہیں کرے گا ۔
انہوں نے انسان کے لئے حب دنیا کے نقصانات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: سب سے پہلا نقصان یہ ہے کہ انسان حب دنیا کے ذریعہ پست چیزوں سے دل لگاتا ہے جبکہ انسان اپنے سرمایہ کے ذریعہ ابدی سعادت کو خرید سکتا ہے ، اگر اس بات پر توجہ نہ کرے تو اس کا سرمایہ فضول اور بے جا چیزوں میں صرف ہوگا ۔
گارڈین کونسل کے رکن نے یاد دہانی کی: انسان ماضی سے عبرت حاصل کرے ، امام سجاد(ع) سے منقول روایت کے مطابق دنیا ایک سایہ کے مانند ہے کہ جس کی بذات خود کوئی حقیقت نہیں ہے اور مٹ جانے والی چیز ہے ، انسان نادانی کے ہم پلہ جہالت سے دور رہے اور عقل و شرع اور فطرت کے مطابق عمل کرے ۔
انہوں ںے مزید کہا: بہت ساری ایسی چیزیں جسے انسان حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کی بنیاد جہالت ہے کہ جو انسان کی پرواز اور ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، انسان ھرگز غصہ اور کاھلی کو اپنا شیوہ نہ بنائے ۔
آیت الله شب زنده دار نے حکیمانہ خاموشی کو حکمت اور معنویت کے حاصل کرنے کا وسیلہ جانا اور کہا: مستقل اور حد سے زیادہ بولنے والا خود کو معنویت اور حکمت سے محروم کردیتا ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: انسان نیک کاموں کو بغیر شور شرابے کے انجام دے اور اگر کوئی کام کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو بیہودہ ادعا نہ کرے ، صالح انسان کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر کبھی مردد ہوجائے تو تحقیق کرے کہ کونسا کام مرضی الھی کے مطابق ہے پھر اسے ہی انجام دے ۔
مدرسین حوزه علمیہ قم کے کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صالح انسان ایسے کام سے جو ہوائے نفس کے مطابق ہو دوری اپناتا ہے کہا: ایسا انسان بمحض کسی کو کام کرتے دیکھ کر اس کی ملامت اور اس کے حق میں قضاوت نہیں کرتا ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰